Sunday, August 18, 2013

Baksha Hai Thokron Ne Sanbhalne ka Hosla

Baksha Hai Thokron Ne Sanbhalne ka Hosla
Har Hadsaa Khayaal ko Gehrai De Gaya

Ghar ki taameer chahey jesi ho

Ghar ki taameer chahey jesi ho
Uss main roney ki kuch jaghaa rakhna..

Jis khof say milny nahi ata tha wo mujh say

Jis khof say milny nahi ata tha wo mujh say
Iss dar say meri mout pay roya bhi nahi tha..

Kitni be’sabar zaroorat thi ke us ke ghar ke log

Kitni be’sabar zaroorat thi ke us ke ghar ke log
Bech aye hain shajjar kaat ke phall se pehle..

Tumhari aankh se behtey yeh ansoo

Tumhari aankh se behtey yeh ansoo
Mujhe andar se sehraa kar rahe hain..

wohi aahatain dar-o-baam per wohi rut jagon k azaab hein

wohi aahatain dar-o-baam per wohi rut jagon k azaab hein
wohi adh bujhi meri neend hai, wohi adh jaly mery khuab hein,

Mery saamny ye jo kehkasha'n, ki hay dhund had-e-nigah tak,
pary is key jaany hein haqeeqatein, ya haqeeqaton key sarab hein,

Kabhi chaha khud ko samitna,to bikhar k or bhe reh gaya,
hein jo kirchi kirchi pary hoy, mery saamny mery khuab hein,

Ye na pooch keisy basar kiye, shab-o-roz kitny pehar jiye,
kisy raat din ki tameez thi, kisy yaad itny hisab hein

Pyar Karta hai Wo Yon jesy saza deta hai

Pyar Karta hai Wo Yon jesy saza deta hai
Jab hansi aye labon pe to rula deta hai

Kabhi seeny se laga leta ha tehreer meri
Kabhi jhutla k wo kaghaz ko jala deta hai

Kabhi wo Dil se laga leta hai tasveer meri
Kabhi barham ho to her nakash mita deta hai

Kyo dikhaty ho zamany ko har aik chott apni
Ye zamana hi to zakhmo ko hawa deta hai

Tor dey ehad-e-wafa bhol ja chahat ko "WASI"
Kon iss dunya mein Chahat ka Sila Deta hai

Uss Ke baghair Agarchey Meri Umar kat gayi

Uss Ke baghair Agarchey Meri Umar kat gayi
Lekin haya'at Kitney Anaasir Mein bat gayi

main ne usay khareed liya chahaton k baho'o
Phir yun hua Ke Qeemat e bazar ghat gayi

Behthi hui Thi oout Mein Khawabon ki Chandni
Main Dekhney Laga to dareechey se hat gayi

Loogon Ne Meri shkal k Tukrey utha Liye
Tasweer Meri Chahney Waalon Mein bat gayi

Ghar chorney ka Jab b Irada kia MOHSIN
Qadmon se uski yaad ki khushbu Lipat gayi

Baadal ko kia maloom ke Barish ki chah mein

Baadal ko kia maloom ke Barish ki chah mein
kitney he bland-o- baala shajar khaak ho gay...

koon se dukh ki baat karein

کون سے دکھ کی بات کریں
تم تو بس ایک ہی دکھ پوچھتے ہو
کون سے دکھ کی کریں بات ذرا یہ تو بتا
موسموں ، سرد ہواؤں کی مسیحائی کا دکھ
راہ کی دھول میں‌بکھری ہوئی بینائی کا دکھ
سنگ کے شہر میں خود سے شناسائی کا دکھ
یا کسی بھیگتی برسات میں‌تنہائی کا دکھ
کون سے دکھ کی کریں بات کہ دل کا دریا
اتنی طغیانی کی زد پر ہے کہ کچھ یاد نہیں
کب ہمیں بھول گیا کون سے ہرجائی کا دکھ
تم تو بس ایک ہی دکھ پوچھتے
ہو

Jab tujhe loot ker nahi aana

جب تجھے لوٹ کر نہیں آنا
منتظر میری چشم تر کیوں ھے؟
رات پہلے ھی کیوں نہیں ڈھلتی؟
تیرگی شب کی تا سحر کیوں ھے؟
یہ بھی کیسا عذاب دے ڈالآ
ھے محبت تو اس قدر کیوں ھے؟
تو نہیں ھے تو روز و شب کیسے؟
شام کیوں آگئی سحر کیوں ھے

Main muqeed hoon ek aziyaat mein

میں مقید ہوں اک اذیت میں
اور اذیت بھی کربِ ذات کی ہے
پھر بھی چُپ چاپ
اپنے آپ میں گُم
آتی جاتی رتوں کو دیکھتا ہوں
کتنے موسم یونہی گزار کے بھی
وہی عالم ہے حیرتوں کا میری
ہاں مگر !
گِرد ماہ و سال کے بیچ
بارہا ایک صورت شاہکار
پابہ زنجیر مجھ تلک آئی
اور
سرگوشیوں میں کہہ کے گئی
عالمِ ذات سے نکل کر دیکھ
یہاں ہر شے کسی عذاب میں ہے

dil ek khuwab nager hai

دل اک خواب نگر ہے جس میں لمحہ لمحہ
اُس کے سپنے بند آنکھوں میں نئے دریچے وا کرتے ہیں
ہر چہرے میں اُس کا چہرہ رکھ دیتے ہیں
میرے اُس کے بیچ ہزاروں دیواریں ہیں
رسموں اور رواجوں کی
بیگانوں کی قاتل نظروں اور اپنوں کی باتوں کی
اُس کی بے پروائی کی اور اپنی پاگل سوچوں کی
کالی دُشمن راہوں کی
میں اس ظالم اندھی اور منہ زور فضا میں اک بے مایہ ذرہ تھا
جو اپنے سے لاکھوں میں گُم تھا
اُس کے خواب نے میری آنکھیں روشن کی ہیں
خاموشی میں جادو ہے تو پھر وہ جادو گر ہے
اُس کی چُپ نے میرے دل کو نطق دیا ہے
میں قطرہ تھا اُس کی ذات سمندر ہے
اُس کی محبت نے مجھ کو تخلیق کیا ہے

ارمانوں کی بانجھ ہوائیں
آنکھوں کے گُمنام جزیروں میں چلتی ہیں
اور خواہش کے خُشک درختوں کی شاخوں میں
سائیں سائیں کرتی ہیں
موسم آنکھیں پھیر کے دل کے درد نگر سے چل دیتے ہیں
بادل ویرانے پہ گھر کر بن برسے چل دیتے ہیں
اُس کے بنا آواز کی کرنیں۔ آنکھیں۔ پھول، ستارے، پتھر
دل اک شہرِ سنگ ہے جس میں گلیاں ،باغ، منارے، پتھر
خواہش جادو کی بستی ہے، مُڑ کے دیکھو، سارے پتھر
دریاؤں کے دھارے پتھر
وہ آئے تو پتھر کو آواز ملے
شہرِ سنگ کے دروازوں کو وا کرنے کا راز ملے
دل اک خواب نگرہے اس کے خوابوں کو آغاز ملے

saaz khamoshi ko chooti hai zara ahista

ساز خاموش کو چھوتی ہے ـــــــ ذرا آہستہ
ایک امید ـــــ کسی زخمۂ جاں کی صورت
لب پر آتے ہیں دل و ذہن سے الجھے یہ سوال
کسی اندیشے کے مانند ــــ گماں کی صورت

ذہن کے گوشۂ کم فہم میں سویا ہوا علم
جاگتی آنکھ کی پتلی پہ نہیں اترے گا
ڈوب جائے گا اندھیرے میں وہ نادیدہ خیال
جو چمکتا تو کسی دل میں اجالا کرتا

جسم پر نشّے کے مانند تصوّر کوئی،
دل میں تصویر مجسّم کی طرح کوئی وصال
دفن ہو جائے گا اک ٹھہرے ہوئے پانی میں
میری آنکھوں کی طرح عشق کا یہ ماہ جمال

ایک ہی پل میں بکھر جائے گا شیرازۂ جاں
ایک ہی آن میں کھو جائے گی لے ہستی کی
عمر پر پھیلی بھلے وقت کی امید جو ہے
ایک جھٹکے سے یہ دھاگے کی طرح ٹوٹے گی

کیا بکھر جائیں گے نظمائے ہوئے یہ کاغذ
یا کسی دست ملائم سے سنور جائیں گے
کیا ٹھہر جائیں گے اس لوح پہ سب حرف مرے
یا مرے ساتھ زمانے سے گزر جائیں گے

میری آواز کی لہروں سے، یہ بنتے ہوئے نقش
کیا ہوا کی کسی جنبش سے، بکھر جائیں گے
زندہ رہ جائیں گے تعبیر محبت بن کر
یا مرے خواب، مرے ساتھ ہی مر جائیں گے

ek hijer se kiya azaad hoye

اک، ہجر سے کیا آزاد ہوے , سو ہجر نیے ... ایجاد ہوے
پھر ایک نظر صیاد بنی
ایک نظر کا طائر صید ہوا پھر .... اشک کا دریا قید ہوا

پھر دھڑکن میں بھونجال پڑے
پھر عشق کا جوگی گلیوں میں
"تقدیر کا سانپ" ... اٹھا لایا

پھر ہوش کا جنگل سبز ہوا پھر شوقِ درندہ جاگ اٹھا
پھر ظلم کے تیور شام بنے ...اس شام میں پھر مہتاب چڑھا
پھر ہونٹ کی لعرزش گیت بنی ....ھر سانس کا نام صبا ٹھہرا
پھر ... شعر شعور کا ورد ہوا پھر زنجیریں زیور ٹھہریں
پھر تقریریں انعام ہوئیں

پھر خون سے لکھے جذبوں کی کچھ تحریریں .... نیلام ہوئیں
پھر درد "زلیخا بن بیٹھا" ..... پھر "قرب" کا "کرب" جوان ہوا

تب مجھ پے کُھلا "میں زندہ ہوں" .... پھر دل کو دھڑکنا یاد آیا
کچھ وصال صبحیں شب خیز ہوئیں کچھ ہجر کی نبضیں ... تیز ہوئیں

جب قید کو تازہ عمر ملی اس قیدِ عمر کے بختوں نے
Iیک شام سحر سے پوچھ لیا

مجبور ہی رہنا تھا تَو ہمیں وہ ... پچھلا ہجر ہی کافی تھا
گر قیدِجہاں ہی اپنانی تھی
کیوں پچھلے جال کو چھوڑا تھا ؟
کس عہد پی پنجرہ ... تُوڑا تھا ؟

جب جال تیری کمزوری تھے صیاد کو کیوں ... بد نام کیا ؟
اب .... سوچ رہا ہوں مُدت سے

کیوں مجھ پے کُھلا ..میں زندہ ہوں؟ کیوں ... دل کو دھڑکنا یاد آیا

jaane kahan pe dil hai rakha

آج کا دن بھی، پھیکا پھیکا
کھڑکی سے چھپ کر تکتا ہے
میں ہاری ،یا وہ ہے جیتا
روز کا ہی معمول ہے یہ تو
کل بھی بیتا آج بھی بیتا
درد بھی ویسا ہی بالکل ہے
تھوڑا تھوڑا، میٹھا میٹھا
چولھا، چوکا، جھاڑو، پونچھا
سب کچھ کر بیٹھی تب سوچا
ہر شے پونچھ کے ، جھاڑ کے دیکھا
جانے کہاں پہ دل ہے رکھا ۔۔۔

Faraamosh ker doon wo sab Roz-o-shab

Mainay chaha usay bhool ja'on...
Faramosh ker doon wo sab...Roz-o-shab...
Us ko daikhoon to uoon jaisay waqif nahi...
Main bhi us ki terah,ab kisi aur ko saath lay ker chaloon...
Her ghari khush rahoon,muskurati phiroon...
Bay'wajaah,bay'sabab!
Jab hawa k qadam misl-e-maynosh bay'dhab say pernay lagain!
Chaandni khirkiuoon say pukaaray,nigaahain chamaknay lagain!
AAhatain kaan main sabz sergoshiyaan ker k chalnay lagain...
Dast-e-mosum k ayjaz say payrahan...Zerd patay badalnay lagain...
Bakht khuwaabeedah gull aankh malnay lagain...
Kaaash uoon ho k tab...Us ko daykhoon to wo ajnabi sa lagay...
Us ki aahat pay khuwahish k gull na khilain...
Wo pukaaray ager us ki aawaaz per kaan tak na dherooon...
Ehd-e-rafta ki her yaad ko bhool ker,Aaanay wali rutoon ka sawagat karoon...
Us k chehray ko chehroon k anmbooh main is teraah gum karoon...
Phir wo aankhain rahain,na wo gaysu ,na lab...
Mainay chaha usay bhool ja'on....
Faraamosh ker doon wo sab............
Roz-o-shab!!!!!!!!!

yaqeen ki akhri haad tak

یقین کی آخری حد تک
یقین ہے اور دعویٰ بھی
کہ رخصت کرکے بھی اکثر
نظر کی آخری حد تک
مجھے وہ دیکھتا ہوگا
مگر اتنے یقین کے بعد بھی میں نے
کبھی مڑ کر نہیں دیکھا
بس ایک مبہم سا ڈر سا ہے
کہیں ایسا نہ ہو جائے
پلٹ کر میں اسے دیکھوں
تو واپس جا چکا ہو وہ

loog chehra badalte rehte hain

آج سن کر تمہارے لہجے کو
یونہی آنکھوں میں بھر لئے آنسو
اپنے تکیے کو اوڑھ کر خود پر
یونہی دل رو دیا ہے چپکے سے
آئینہ سامنے بھی آے تو
یونہی خود سے نظر نہیں ملتی
خود کو سمجھا رہا ہوں پہروں سے
اس میں دکھ کی تو کوئی بات نہیں
تھوڑا دنیا میں رہنا سیکھو اب
لوگ چہرہ بدلتے رہتے ہیں

Asaasaa

اثاثہ

درد
جدائی
تنہائی
تاریکی
خوف
خفا نیندیں
اب یہ میرا سرمایہ ہیں
تم خود سوچو !
یہ کم ہیں کیا؟
اک پوری عمر بتانے کو
یا جیتے جی مر جانے کو۔

dil dard ka tukra hai

دل درد کا ٹکڑا ہے
پتھر کی ڈَلی سی ہے
اِک اَندھا کنواں ہے یا
اِک بند گلی سی ہے
اِک چھوٹا سا لمحہ ہے
جو ختم نہیں ہوتا
میں لاکھ جلاتا ہوں
یہ بھسم نہیں ہوتا

shairoo dard likhte rahoo

ﺷﺎﻋﺮﻭ ! ﺩﺭﺩ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﺭﮨﻮ
.............................................
ﺭﻭﺡ ﮐﻮ ﺳﺮﺩ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﺭﮨﻮ ............... ﺷﺎﻋﺮﻭ ! ﺩﺭﺩ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﺭﮨﻮ
ﺁﻧﺴﻮﺅﮞ ﮐﻮ ﺳﺘﺎﺭﮦ ﻟﮑﮭﻮ ............... ﺧﻮﺍﺏ ﮐﻮ ﺍﮎ ﺍﺷﺎﺭﮦ ﻟﮑﮭﻮ
ﻋﺸﻖ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﮔﻮﺍﺭﮦ ﻟﮑﮭﻮ ............... ﺩﻝ ﮐﯽ ﻗﺴﻤﺖ ﺧﺴﺎﺭﮦ ﻟﮑﮭﻮ
ﺭﺗﺠﮕﮯ ﺍﺳﺘﻌﺎﺭﮦ ﻟﮑﮭﻮ ............... ﻭﻗﺖ ﮐﯿﺴﮯ ﮔﺰﺍﺭﺍ ﻟﮑﮭﻮ
ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﺑﮯ ﺳﮩﺎﺭﺍ ﻟﮑﮭﻮ ............... ﮐﺲ ﻧﮯ ﮐﺲ ﮐﻮ ﭘﮑﺎﺭﺍ ﻟﮑﮭﻮ
ﭼﺎﻧﺪ ﮨﮯ ﺯﺭﺩ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﺭﮨﻮ ............... ﺷﺎﻋﺮﻭ ! ﺩﺭﺩ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﺭﮨﻮ
ﺳﻮﭺ ﮐﻮ ﺷﺒﻨﻤﯽ ﻟﮑﮫ ﺩﯾﺎ ............... ﺩﮬﻮﭖ ﮐﻮ ﭼﺎﻧﺪﻧﯽ ﻟﮑﮫ ﺩﯾﺎ
ﺁﮦ ﮐﻮ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﻟﮑﮫ ﺩﯾﺎ ............... ﺳﺎﻧﺲ ﮐﻮ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻟﮑﮫ ﺩﯾﺎ
ﺿﺒﻂ ﮐﻮ ﺑﮯ ﺑﺴﯽ ﻟﮑﮫ ﺩﯾﺎ ............... ﺭﺑﻂ ﮐﻮ ﺍﺟﻨﺒﯽ ﻟﮑﮫ ﺩﯾﺎ
ﭘﯿﺎﺭ ﮐﻮ ﺩﻭﺳﺘﯽ ﻟﮑﮫ ﺩﯾﺎ ............... ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﺳﺮﺳﺮﯼ ﻟﮑﮫ ﺩﯾﺎ
ﺩﻝ ﭘﮧ ﮨﮯ ﮔﺮﺩ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﺭﮨﻮ ............... ﺷﺎﻋﺮﻭ ! ﺩﺭﺩ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﺭﮨﻮ
ﺗﻢ ﻟﮑﮭﻮ ﺟﯿﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﺎ ﻏﻢ ............... ﺯﺧﻢِ ﺩﻝ ﺳﯿﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﺎ ﻏﻢ
ﯾﺎ ﮐﮧ ﻏﻢ ﭘﯿﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﺎ ﻏﻢ ............... ﯾﺎ ﻟﮑﮭﻮ ﺟﻠﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﺎ ﻏﻢ
ﺁﮒ ﭘﺮ ﭼﻠﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﺎ ﻏﻢ ............... ﺷﺎﻡ ﮐﻮ ﮈﮬﻠﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﺎ ﻏﻢ
ﺑﮯ ﻭﺟﮧ ﺭﻭﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﺎ ﻏﻢ ............... ﺧﻮﺍﮨﺸﯿﮟ ﺑﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﺎ ﻏﻢ
ﮨﺎﺗﮫ ﮨﯿﮟ ﺳﺮﺩ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﺭﮨﻮ ............... ﺭﻧﮓ ﮨﮯ ﺯﺭﺩ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﺭﮨﻮ
ﺑﺎﻝ ﮨﯿﮟ ﮔﺮﺩ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﺭﮨﻮ ............... ﺷﺎﻋﺮﻭ ! ﺩﺭﺩ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﺭﮨﻮ

mager tumhein kiya

مگر تمہیں کیا -----!

میں آڑھے ترچھے خیال سوچوں
کہ بے ارادہ ...........کتاب لکھوں
کوئی......... شناسا غزل تراشوں
... کہ اجنبی انتساب .............لکھوں
گنوا دوں اک عمر کے زمانے ...!
کہ ایک........ پل کا حساب لکھوں
میری طبیعت پہ منحصر...... ہے
... میں جس طرح کا ...نصاب لکھوں
یہ میرے اپنے مزاج....... پر ہے
عذاب سوچوں .....ثواب .....لکھوں

طویل تر ہے ........سفر تمہیں کیا ؟
میں جی رہا ہوں ...مگر تمہیں کیا ؟

مگر تمہیں کیا .....کہ تم تو کب سے
میرے........... ارادے گنوا چکے ہو
جلا کے سارے حروف ..........اپنے
میری ..........دعائیں بجھا چکے ہو
میں رات اوڑھوں ....کہ صبح پہنوں
تم اپنی رسمیں اٹھا ........چکے ہو
سنا ہے.....سب کچھہ بھلا چکے ہو

تو اب میرے دل پہ ...... جبر کیسا ؟
یہ دل...... تو حد سے گزر چکا ہے
گزر چکا ہے ..........مگر تمہیں کیا ؟
خزاں کا..........موسم گزر چکا ہے
ٹھہر ........... چکا ہے مگر تمہیں کیا ؟

مگر تمہیں کیا .........کہ اس خزاں میں
میں جس طرح کے ..بھی خواب لکھوں

seher hai meher se pemaana-e-wafa kiya baandein

شہر بے مہر سے پیمانِ وفا کیا باندھیں
خاک اُڑتی ہے گلِ تر کی ہوا کیا باندھیں

جانتے ہیں سفر شوق کی حد کیا ہوگی
زور باندھیں بھی تو ہم آبلہ پا کیا باندھیں

کوئی بولے گا تو آواز سُنائی دے گی
ہُو کا عالم ہو تو مضمون صدا کیا باندھیں

ساری بستی ہوئی اک موجۂ سفاک کی نذر
اب کوئی بند سر سیل بلا کیا باندھیں

آخرش ہر نفس گرم کا انجام ہے ایک
سو گھڑی بھر کو طلسم من و ماکیا باندھیں

barsoon wo mujh se door mujh se khafaa raha

برسوں وہ مجھ سے دور مجھ سے خفا رہا
لیکن میرے وجود کی _____ دیمک بنا رہا

zabt girya ne mujhe thaam to rakha tha magar

ضبط گریہ نے مجھے تھام تو رکھا تھا مگر
مجھ سے تاوان میں آنکھوں کی جلن مانگتا ھے

zard patoon k dhair ki teh mein

زرد پتوں کے ڈھیر کی تہہ میں
میلے کاغذ چھپا گیا کوئی
جن پہ تازہ لہو سے لکھا ہے
رُوٹھ کر اس طرح نہ کرنا تھا
ہم نے اک ساتھ جینا مَرنا تھا

جانِ من
تم نے بے وفائی کی
کیاکہیں حدِّ صبر کس کی ہے
کس سے پوچھیں یہ قبر کس کی ہے؟

udaasi bharne lagti hai

اداسی بڑھنے لگتی ہے
کسی یاد میں گم صم، تھکی ہاری
ستاروں کے نگر سے شام جب بھی لوٹ آتی ہے
مری آنکھوں کے ویراں صحن میں سر کو جھکائے چلنے لگتی ہے
اداسی بڑھنے لگتی ہے
مرے کانوں میں جب بھی وصل کے لمحوں کی
اک آہٹ سی آتی ہے
تو میری، ہجر آلودہ سی پلکوں پر ستارے جاگ اٹھتے ہیں
کسی کی شکل بنتی اور بکھرتی ہے
اداسی بڑھنے لگتی ہے
کبھی جب ان گنت صدیوں سے چلتے قافلوں کا سلسلہ
مجھ تک پہنچتا ہے
توہجرت پاؤں سے سرگوشیاں سی کرنے لگتی ہیں
اداسی بڑھنے لگتی ہے
میں جب بھی ریگزاروں کی کہانی پڑھنے لگتی ہوں
کسی کی یاد میرے گھر کی دیواروں پہ
ننگے پاؤں اکثر چلنے لگتی ہے
اداسی بڑھنے لگتی ہے
اداسی جب بھی بڑھتی ہے
تو مجھ کو دل کے بے مقصد دریچوں، طاقچوں سے جھانکتی ہے
اور مرے ہونٹوں کی خاموشی سے مجھ کو مانگتی ہے
مرے سینے پہ پھر یہ وحشیانہ رقص کرتی ہے
یہ میرے جسم کے کتبے پہ کوئی لفظ لکھتی ہے
اداسی روز بڑھتی ہے

poocha k ek bichre taare ne

پوچھا کہ اک بچھڑے تارے نے
اے انسان تو ہی بتا
کہ انسان کب روتا ہے؟
میں اک لمحے کو کھو سی گئی
اور وجوہات کو سوچتی رہی
کوئی اپنا بچھڑ جائے تب؟
کوئی اپنا دکھ دے جائے تب؟
کوئی اپنا نہ اپنائے تب؟
کوئی اپنا بہت یاد آئے تب؟
کوئی اپنا چھوڑ کے جائے تب؟
کوئی اپنا بہت ستائے تب؟
کوئی اپنا کہیں کھو جائے تب؟
کوئی اپنا جاں چھڑائے تب؟
کوئی اپنا کسی کا ہو جائے تب؟
کوئی اپنا دکھ اٹھائے تب؟
کوئی اپنا شدت سے چاہے تب؟
کوئی اپنا دل میں بس جائے تب؟
کوئی اپنا نیند چرائے تب؟
کوئی اپنا دل دکھائے تب؟
کوئی اپنا کہیں مل جائے تب؟
کوئی اپنا آنکھ چرائے تب؟
کوئی اپنا نین ملاتے تب؟
یا کوئی اپنا کہیں مر جائے تب؟
شاید یہی تو وہ باتیں ہیں
جو بیتے دنوں کی یاد میں
آنکھیں نم کر جاتی ہیں
پلکیں بھیگی رہتی ہیں
دل خون کے آنسو روتا ہے
نہ جیتا ہے نہ مرتا ہے
نہ راتوں کو وہ سوتا ہے
پھر بھی تم یہ پوچھتے ہو
کہ انسان کب روتا ہے؟
”ہاں انسان تبھی تو روتا ہے

kabhi udaas ker dene wali chup

کبھی اداس کر دینے والی چُپ سی رات میں ملو
ایسی کیسی رات میں ملو
جب بارش کی ٹپا ٹپ
آنکھوں کا ساز لگے
برف گرے تو
کسی حسرت کی حاموشی آواز لگے
باہر کا ھر موسم
دل کے اپنے موسموں کی زد میں آنے لگے
یاں کبھی
فلک پے بکھرے تاروں کا سکوت
شور اندر کا اور بڑھانے لگے
ایسی کیسی رات میں ملو
جو ظاہرن لمہ در لمہ وصال کی پہلی رات لگے
ھر بچھڑنے والے کو
مگر
احری ملاقات کی ساعت لگے
کبھی غمشدہ رفاقتوں کے
زمانے کی آخری شب
تو کبھی
نئے پیمانے وفا باندھنے کی رات لگے
ایسی کسی رات میں ملو
جب تعلقِ الفت کا توڑنا مشکل نا لگے
نیزے کی انی کی طرح چبھتی محبت
دل سے نکالنا مشکل نہ لگے
خاموش گامزن سفر رات کو،
ہجر "رات" کہنا مشکل نا لگے
کبھی اداس کر دینے والی چُپ سی رات میں ملو
کبھی اداس کر دینے والی چُپ سی رات میں ملو
کبھی اداس کر دینے والی چُپ سی رات میں ملو

Khatam honey ko hai safer shayed

Khatam honey ko hai safer shayed
Phir milein gey kabhi, mager shayed

Phir mila izn-e-aabla paai
Phir bhatakna hai darbadar shayed

Ab k shab aankh mein utar aai
Ab na deikhein gey hum seher shayed

Sheher mein roshni ka meila hai mohsin
Jal gaya phir kisi ka ghar shayed...

raastay dhoowan dhoowan manzilein hain be-nishan

راستے دھواں دھواں
منزلیں ہیں بے نشاں
خواب ہیں لہو لہو
زندگی ہے امتحاں
چپ ہیں کیوں میری طرح
یہ زمین و آسماں
رتجگے ہیں چاندنی ہے اور یادِ رفتگاں
خواب لگتی ہیں بہاریں
چھا گئی ہے یوں خزاں
آرزوؤں کے کفن کی ہے یہاں کوئی دکاں؟
سیلِ غم کا پوچھئے نہ بہہ گیا میرا مکاں
ہجر کی ہیں خندقیں
تیرے میرے درمیاں
ناز اترے گی دلوں میں
خوں سے لکھی داستاں

aaj ki raat saaz-e-dard na cheair

آج کی رات سازِ درد نہ چھیڑ
دکھ سے بھر پور دن تمام ہوئے
اور کل کی خبر کسے معلوم
دوش و فردا کی مٹ چکی ہیں حدود
ہو نہ ہو اب سحر، کسے معلوم؟
زندگی ہیچ! لیکن آج کی رات
ایزدیت ہے ممکن آج کی رات
آج کی رات سازِ درد نہ چھیڑ

اب نہ دہرا فسانہ ہائے الم
اپنی قسمت پہ سوگوار نہ ہو
فکرِ فردا اتار دے دل سے
عمر رفتہ پہ اشکبار نہ ہو
عہدِ غم کی حکایتیں مت پوچھ
ہو چکیں سب شکایتیں مت پوچھ
آج کی رات سازِ درد نہ چھیڑ !

Kaha Us Ne Shakho Se Juda Pholo Ko Kerne Ki

Kaha Us Ne Shakho Se
Juda Pholo Ko Kerne Ki
Hawao Ki Jo Sazish Hai
Usay Achi Nahi Lagti
Faqat Ek Pal Ko Jee Chaha
Usay Itna Ko Keh Do Aaj
 Mohabbat!!!
Phool Ki Pation Se
Berh Ker Bhi Nazuk Hai
Jisay Qadmo Talay Usne
Kabhi Ka Rondh Dala Hai

Geeton Mein Samoya Hai Lahu Apnay Jigaar Ka

Geeton Mein Samoya Hai Lahu Apnay Jigaar Ka
Naghmon Kay Saharay Ye Lahoo Thook Raha Hoon…!

Ye Udasiyan To Mere Ehad Ki Elamat Hain

Ye Udasiyan To Mere Ehad Ki Elamat Hain
Main Hans Para To Bohat Peechy Loat Jaon Ga. . 

kahon kis se kisaa-e-dard-o-ghum koi hum-nashi hai na yaar hai

کہوں کس سے قصۂ درد و غم، کوئی ہم نشیں ہے نہ یار ہے
جو انیس ہے تری یاد ہے، جو شفیق ہے دلِ زار ہے

تو ہزار کرتا لگاوٹیں میں کبھی نہ آتا فریب میں
مجھے پہلے اس کی خبر نہ تھی ترا دو ہی دن کا یہ پیار ہے

یہ نوید اوروں کو جا سنا، ہم اسیرِ دام ہیں اے صبا
ہمیں کیا چمن ہے جو رنگ پر، ہمیں کیا جو فصلِ بہار ہے

وہ نظرجو مجھ سے ملا گئے، تو یہ اور آفتیں ڈھا گئے
کہ حواس و ہوش وخرد ہے اب، نہ شکیب و صبر و قرار ہے

مری چشم کیوں نہ ہو خوں فشاں، نہ رہی وہ بزم نہ وہ سماں
نہ وہ طرزِ گردشِ چرخ ہے، نہ وہ رنگِ لیل و نہار ہے

جہاں کل تھا غلغلۂ طرب، وہاں ہائے آج ہے یہ غضب
کہیں اِک مکاں ہے گرا ہوا، کہیں اِک شکستہ مزار ہے

غم و یاس و حسرت و بے کسی کی ہوا کچھ ایسی ہے چل رہی
نہ دلوں میں اب وہ امنگ ہے، نہ طبیعتوں میں ابھار ہے

ہوئے مجھ پہ جو ستمِ فلک، کہوں کس سے اس کو کہاں تلک
نہ مصیبتوں کی ہے کوئی حد، نہ مرے غموں کا شمار ہے

مرا سینہ داغوں سے ہے بھرا، مرے دل کو دیکھیے تو ذرا
یہ شہیدِ عشق کی ہے لحد، پڑا جس پہ پھولوں کا ہار ہے

میں سمجھ گیا وہ ہیں بے وفا مگر ان کی راہ میں ہوں فدا
مجھے خاک میں وہ ملا چکے، مگر اب بھی دل میں غبار ہے

مجھے رحم آتا ہے دیکھ کر ترا حال اکبرِ نوحہ گر
تجھے وہ بھی چاہے خدا کرے، کہ تو جس کا عاشقِ زار ہے

Kya khabar Thi K Chalay Gi Kabhi Aisi B Hawa

Kya khabar Thi K Chalay Gi Kabhi Aisi B Hawa
khusk Patton ki Tarah Dost Bikhar Jayein Gay

Lay Jayeingay Gehrai me Tumko bhi Baha kar

Lay Jayeingay Gehrai me Tumko bhi Baha kar
Darya ke kinaaron se mera Zikr na Karna

Unki Aankhon me bhi Halki se Nami Rehti Hai

Unki Aankhon me bhi Halki se Nami Rehti Hai
Baat Karte hain jo Aorn ko Hansanay ke liye

Muddaton Baad Usay Paa kar us Raat

Muddaton Baad Usay Paa kar us Raat
Itna Roya ke Sochun to Hansi aati Hai

Dil to roya tha Faraz khoon kay aansu lekin

Dil to roya tha Faraz khoon kay aansu lekin
Aankhon ne tere raaz ko ruswa na kya

Aankhen khuli to jaag uthi Hasratein Faraz

Aankhen khuli to jaag uthi Hasratein Faraz
Usko bhi kho diya jisay paya tha khuwab main

Us ki Fitrat Prindon si Thi

Us ki Fitrat Prindon si Thi Aur Apna MizajDarkhton Jaisa
Usey Urr Hi Jana Tha Mujey Qaim Hi Rehna Tha..

Kash tu dekh sakta mujhay raat ke us pehar main

Kash tu dekh sakta mujhay raat ke us pehar main
kitni bedardi say teri yad meri neend chura layti hai…

Raat Bhar Rooti Rahi Shama Bhi

Raat Bhar Rooti Rahi Shama Bhi
Meri Be’naam Arzoo Ki Tarah………!

Aankhon Mein Nami Si Hai

Aankhon Mein Nami Si Hai Chup Chup Se Woh Baithe Hai
Nazuk Si Nigaahon Mein Nazuk Saa Fasanaa Hai…

Aansuu bhi meri aankh ke ab khusshk ho gaye

Aansuu bhi meri aankh ke ab khusshk ho gaye
Tune mere khuloos ki keemat bhi cheen li..

Woh humain jab tak nazar aata raha taktey rahe

Woh humain jab tak nazar aata raha taktey rahe
Geeli aankhon ukhrrey lafzon se duaa dete huye..

Awaaz main thehraao tha aankhon main nami thi

Awaaz main thehraao tha aankhon main nami thi
Aur keh rahe they maine sab kuch bhulaa diya..

Popular Posts