Tuesday, July 16, 2013

fiker-e-anjaam kar anjaam se pehle pehle

فکرِ انجام کر انجام سے پہلے پہلے
 دن تو تیرا ہے، مگر شام سے پہلے پہلے

کیسے دم توڑ گئیں سینے میں رفتہ رفتہ
 حسرتیں، حسرتِ ناکام سے پہلے پہلے

باعثِ فخر ہوا رہزن و قاتل ہونا
 گھر اجڑتے تھے اس الزام سے پہلے پہلے

آئے بکنے پہ تو حیرت میں ہمیں ڈال دیا
 وہ تو بے مول تھے نیلام سے پہلے پہلے

ہو بھی سکتا ہے، بہت خاص نظر آنے لگیں
 وہ جو لگتے ہیں بہت عام سے پہلے پہلے

ہائے وہ وقت کہ طاری تھی محبت ہم پر
 ہم بھی چونک اٹھتے تھے اک نام سے، پہلے پہلے

ہم بھی سوتے تھے کوئی یاد سرہانے رکھ کر
 ہاں مگر گردشِ ایام سے پہلے پہلے

کس قدر تیز ہوائیں تھیں سرِ شام کہ دل
 جل بجھا رات کے ہنگام سے پہلے پہلے 

اب کے مشکل وہ پڑی ہے کہ یہ جاں جاتی ہے
سعدؔ رہتے تھے ہم آرام سے پہلے پہلے
٭٭٭

No comments:

Popular Posts