اس زخم جاں کے نام ، جو اب تک نہیں بھرا
اس زندہ دل کے نام ، جو اب تک نہیں مرا
اس زندگی کے نام ، گزارا نہیں جیسے
اس قرض فن کے نام ، اتارا نہیں جیسے
اہل نظر کے نام ، جو جوہر شناس ہیں
اہل وفا کے نام ، جو فن کی اساس ہیں
ان دوستوں کے نام ، جو گوشہ نشین ہیں
ان بےحسوں کے نام ، جو بار_زمین ہیں
ان بےدلوں کے نام ، جو ہر دم ملول ہیں
ان بےبسوں کے نام ، جو گملوں کے پھول ہیں
ان اہل دل کے نام ، جو راہوں کی دھول ہیں
ان حوصلوں کے نام ، جنہیں دکھ قبول ہے
اس شعلہ رخ کے نام کہ روشن ہے جس سے رات
ہے ضوفشاں اندھیرے میں ہر نقطۂ کتاب
اس حسن_باکمال کی رعنائيوں کے نام
اور اپنے ذہن و قلب کی تنہائيوں کے نام
اس زندہ دل کے نام ، جو اب تک نہیں مرا
اس زندگی کے نام ، گزارا نہیں جیسے
اس قرض فن کے نام ، اتارا نہیں جیسے
اہل نظر کے نام ، جو جوہر شناس ہیں
اہل وفا کے نام ، جو فن کی اساس ہیں
ان دوستوں کے نام ، جو گوشہ نشین ہیں
ان بےحسوں کے نام ، جو بار_زمین ہیں
ان بےدلوں کے نام ، جو ہر دم ملول ہیں
ان بےبسوں کے نام ، جو گملوں کے پھول ہیں
ان اہل دل کے نام ، جو راہوں کی دھول ہیں
ان حوصلوں کے نام ، جنہیں دکھ قبول ہے
اس شعلہ رخ کے نام کہ روشن ہے جس سے رات
ہے ضوفشاں اندھیرے میں ہر نقطۂ کتاب
اس حسن_باکمال کی رعنائيوں کے نام
اور اپنے ذہن و قلب کی تنہائيوں کے نام
No comments:
Post a Comment