ذرا یہ سوچ، تری روشنی سے آگے ہے
مرا خیال مری شاعری سے آگے ہے
مرا خیال مری شاعری سے آگے ہے
جو دل کو لگتی ہے شاید وہی محبت ہے
یہ وہ خلش ہے جو ہر دل لگی سے آگے ہے
وہی تو ہے کہ جو بے ساختہ کہا اس نے
جو لفظ لفظ میں شیشہ گری سے آگے ہے
عجیب جادوگری ہے سخن وری میری
مگر یہ پھر بھی کہیں بے بسی سے آگے ہے
مغالطہ بھی نہیں ہے، مبالغہ بھی نہیں
کہ میرا فکرِ سخن خامشی سے آگے ہے
کسی کے غم میں برابر شریک رہتا ہوں
خوشی کسی کی مجھے سرخوشی سے آگے ہے
یہ کائنات بنائی گئی ہے میرے لیے
مگر جو سعدؔ مری آگہی سے آگے ہے !