Wednesday, July 17, 2013

dr abdul qadeer khan tere naam ko salaam



ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے لیے 

اے ڈاکٹر قدیر! ترے نام کو سلام
اے محسنِ عوام! ترے کام کو دوام
پلکوں پہ اپنی دیپ تو دل میں ہیں مشعلیں
کر اس طرف خرام کبھی اے خُجستہ گام
تیرے لیے ہے گریہ کُناں دم بدم یہ آنکھ
ہم نے تو لوحِ دل پہ لکھا بس ترا ہی نام
جو بھی عدو ہے تیرا عدو ہے عوام کا
تجھ سے ہے دن ہمارا تو تجھ سے ہماری شام
یہ سگ نما سے لوگ مریں گے خود اپنی موت
ناکام ان کو کر دیا، تو نے کیا وہ کام
پرواز میں تو بن گیا اقبالؔ کا خیال
شاہیں صفت کے واسطے در ہے نہ کوئی بام
حرص و ہوس کے مارے ہوئے بے ضمیر لوگ
سورج مکھی کے پھول ہیں یہ وقت کے غلام
اے سعدؔ کیا ہے زندگی اپنی بقا کی سوچ
نامِ حسینؑ مانگ شہادت کا ایک جام
٭٭٭

No comments:

Popular Posts