اپنی فطرت کے مطابق ہی بدل جاتے ہیں
کس طرح لوگ نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں
ہاں کوئی روشنی ان کو بھی نظر آتی ہے
ورنہ پروانے بھی کب ایسے ہی جل جاتے ہیں
تُو تو مانوس نہیں ہے کسی ویرانے سے
یہ کئی بار خزانے بھی اُگل جاتے ہیں
چاندنی رات میں باہر نہ نکلنا دیکھو
یہ جنوں والے تو ایسے ہی مچل جاتے ہیں
کس طرح لوگ نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں
ہاں کوئی روشنی ان کو بھی نظر آتی ہے
ورنہ پروانے بھی کب ایسے ہی جل جاتے ہیں
تُو تو مانوس نہیں ہے کسی ویرانے سے
یہ کئی بار خزانے بھی اُگل جاتے ہیں
چاندنی رات میں باہر نہ نکلنا دیکھو
یہ جنوں والے تو ایسے ہی مچل جاتے ہیں
No comments:
Post a Comment