وہ لڑتے ہیں
وہ لڑتے ہیں
مگر کس کے لیے آخر
کہ جو اُن کا نہیں ہے
خدا جانے ضمیر ان کا گوارا کس طرح کرتا ہے آخر
کہ وہ کتنی ڈھٹائی سے کسی کے حق پہ ڈاکہ ڈالتے ہیں
اور پھر خود کو معزز جانتے ہیں
سنا ہے وہ ضمیر ایسی کسی شے سے
ذرا بھی واقفیت تک نہیں رکھتے
تو ان پر حیرتیں کیسی
یہی خوش قسمتی ان کی
انہیں مرنے نہیں دیتی
مگر یہ بے حسی ان کی
ہمیں کیونکر ستاتی ہے
کہ جب جب سوچتے ہیں ہم
ہماری جان جاتی ہے
وہ لڑتے ہیں
کسی کے حق پہ مرتے ہیں
وہ کیونکر ایسا کرتے ہیں
٭٭٭
No comments:
Post a Comment