چلنے سے ہے کام ہمیں
راس نہیں بسرام ہمیں
راس نہیں بسرام ہمیں
کس نے کہا تھا سامنے آ
آگے بڑھ اب تھام ہمیں
سورج بھی ہے چاند بھی ہے
سحر ہوئی ہے شام ہمیں
ہم نے آنکھیں دیکھی ہیں
بے معنی ہے جام ہمیں
بات تو خاص یہی ہے بس
ملتا ہے وہ عام ہمیں
اتنی زیادہ آزادی
سمجھو ہے اک دام ہمیں
خواب ہے یا وہ آیا ہے
کرنے کے لیے رام ہمیں
سعدؔ وہ کیونکر لگنے لگا
ایک خیالِ خام ہمیں
٭٭٭
No comments:
Post a Comment