Wednesday, July 17, 2013

Dil k samandaron ko na payaab dekhna

دل کے سمندروں کو نہ پایاب دیکھنا
ہر گام اپنے آپ کو غرقاب دیکھنا

گہرائیوں میں ڈوبنا، گوہر تلاشنا
گویا کہ چشمِ بحر میں نیلاب دیکھنا

دریا کا پانی گھونٹ بنا کوہسار کا
آنکھیں ہوئی ہیں وقت کی خونناب دیکھنا

ہوتا ہوں کیوں اُداس! کبھی جان لو گے تم
شامِ شفق کے عکس میں سرخاب دیکھنا

خوشبوئے شامِ وصل سے لبریز ساعتیں
اب دیکھنا ذرا، دلِ بیتاب، دیکھنا

دیکھے گا کون وسعتیں اس کائنات کی
اے سعدؔ آسمان کو محراب دیکھنا

No comments:

Popular Posts