باعثِ رنج و محن، غیظ و غضب پوچھتے ہیں
ہم سے کیا بات ہوئی سوئے ادب، پوچھتے ہیں
رسمِ دنیا سے بھی آگاہ نہیں وہ کافر
ورنہ بیمار سے احوال تو سب پوچھتے ہیں
ایک وہ ہیں کہ تعلق سے ہیں یکسر منکر
ایک ہم ہیں کہ جدائی کا سبب پوچھتے ہیں
کیا کہیں ان سے جو خوشبو سے شناسا ہی نہیں
کیا کبھی پھول سے بھی نام و نسب پوچھتے ہیں!
دل دھڑکتا ہے کہ اے کاش وہ پوچھیں اپنا
سانس رک جاتی ہے سینے میں وہ، جب پوچھتے ہیں
پہلے تو آگ لگاتے ہیں تماشے کے لیے
اور پھر حال بھی وہ خندہ بہ لب، پوچھتے ہیں
حال ایسا کہ بتانے کے بھی قابل نہ رہا
لوگ ایسے کہ مرا حال بھی اب پوچھتے ہیں
سعدؔ شب زاد ہیں جو ایک دیے کی صورت
ان سے منزل کا پتہ کرمکِ شب پوچھتے ہیں
ہم سے کیا بات ہوئی سوئے ادب، پوچھتے ہیں
رسمِ دنیا سے بھی آگاہ نہیں وہ کافر
ورنہ بیمار سے احوال تو سب پوچھتے ہیں
ایک وہ ہیں کہ تعلق سے ہیں یکسر منکر
ایک ہم ہیں کہ جدائی کا سبب پوچھتے ہیں
کیا کہیں ان سے جو خوشبو سے شناسا ہی نہیں
کیا کبھی پھول سے بھی نام و نسب پوچھتے ہیں!
دل دھڑکتا ہے کہ اے کاش وہ پوچھیں اپنا
سانس رک جاتی ہے سینے میں وہ، جب پوچھتے ہیں
پہلے تو آگ لگاتے ہیں تماشے کے لیے
اور پھر حال بھی وہ خندہ بہ لب، پوچھتے ہیں
حال ایسا کہ بتانے کے بھی قابل نہ رہا
لوگ ایسے کہ مرا حال بھی اب پوچھتے ہیں
سعدؔ شب زاد ہیں جو ایک دیے کی صورت
ان سے منزل کا پتہ کرمکِ شب پوچھتے ہیں
No comments:
Post a Comment