گردش میں ہے جو اپنا ستارہ تو کیا کریں
وہ ماہ وش نہیں ہے ہمارا تو کیا کریں
پہلو تہی تو اس کی عیاں ہے بہت مگر
دل ہی اگر نہ سمجھے اشارہ تو کیا کریں
گرتا ہے کون ایسے کسی کے لیے اے دوست!
اس بِن نہ ہو جو اپنا گزارا تو کیا کریں
اشکوں سے آگ دل کی بجھائیں تو کس طرح
اپنے نفس میں ہے جو شرارہ تو کیا کریں
شکوہ کسی سے کیا کریں قسمت بری ہو جب
دریا میں پھینک دے جو کنارا تو کیا کریں
اے سعدؔ تیرے عشق میں کچھ بھی کمی نہیں
لیکن نہ ہو جو اس کو گوارا تو کیا کریں
وہ ماہ وش نہیں ہے ہمارا تو کیا کریں
پہلو تہی تو اس کی عیاں ہے بہت مگر
دل ہی اگر نہ سمجھے اشارہ تو کیا کریں
گرتا ہے کون ایسے کسی کے لیے اے دوست!
اس بِن نہ ہو جو اپنا گزارا تو کیا کریں
اشکوں سے آگ دل کی بجھائیں تو کس طرح
اپنے نفس میں ہے جو شرارہ تو کیا کریں
شکوہ کسی سے کیا کریں قسمت بری ہو جب
دریا میں پھینک دے جو کنارا تو کیا کریں
اے سعدؔ تیرے عشق میں کچھ بھی کمی نہیں
لیکن نہ ہو جو اس کو گوارا تو کیا کریں
No comments:
Post a Comment