لوگ خندہ بہ لب ہیں رازوں پر
کچھ تو لکھا ہوا ہے چہروں پر
تُو ستارہ شناس ہے تو بتا
کچھ ستارے ہیں میری پلکوں پر
میرے دامن میں ایک چاند بھی ہے
ایک تہمت ہے یہ بھی آنکھوں پر
تُو تو پامال کرتا جاتا ہے
دیکھ کیا کچھ پڑا ہے رستوں پر
میری رگ رگ میں برق دوڑتی ہے
لمس کس کا ہے دل کے تاروں پر
خود ہی بنتی بگڑتی رہتی ہیں
کچھ لکیریں ہیں میرے ہاتھوں پر
سعدؔ روتا تو ہو گا راتوں کو
وہ جو ہنستا ہے میری باتوں پر
کچھ تو لکھا ہوا ہے چہروں پر
تُو ستارہ شناس ہے تو بتا
کچھ ستارے ہیں میری پلکوں پر
میرے دامن میں ایک چاند بھی ہے
ایک تہمت ہے یہ بھی آنکھوں پر
تُو تو پامال کرتا جاتا ہے
دیکھ کیا کچھ پڑا ہے رستوں پر
میری رگ رگ میں برق دوڑتی ہے
لمس کس کا ہے دل کے تاروں پر
خود ہی بنتی بگڑتی رہتی ہیں
کچھ لکیریں ہیں میرے ہاتھوں پر
سعدؔ روتا تو ہو گا راتوں کو
وہ جو ہنستا ہے میری باتوں پر
No comments:
Post a Comment