یقین کی آخری حد تک
یقین ہے اور دعویٰ بھی
کہ رخصت کرکے بھی اکثر
نظر کی آخری حد تک
مجھے وہ دیکھتا ہوگا
مگر اتنے یقین کے بعد بھی میں نے
کبھی مڑ کر نہیں دیکھا
بس ایک مبہم سا ڈر سا ہے
کہیں ایسا نہ ہو جائے
پلٹ کر میں اسے دیکھوں
تو واپس جا چکا ہو وہ
یقین ہے اور دعویٰ بھی
کہ رخصت کرکے بھی اکثر
نظر کی آخری حد تک
مجھے وہ دیکھتا ہوگا
مگر اتنے یقین کے بعد بھی میں نے
کبھی مڑ کر نہیں دیکھا
بس ایک مبہم سا ڈر سا ہے
کہیں ایسا نہ ہو جائے
پلٹ کر میں اسے دیکھوں
تو واپس جا چکا ہو وہ
No comments:
Post a Comment