زرد پتوں کے ڈھیر کی تہہ میں
میلے کاغذ چھپا گیا کوئی
جن پہ تازہ لہو سے لکھا ہے
رُوٹھ کر اس طرح نہ کرنا تھا
ہم نے اک ساتھ جینا مَرنا تھا
جانِ من
تم نے بے وفائی کی
کیاکہیں حدِّ صبر کس کی ہے
کس سے پوچھیں یہ قبر کس کی ہے؟
میلے کاغذ چھپا گیا کوئی
جن پہ تازہ لہو سے لکھا ہے
رُوٹھ کر اس طرح نہ کرنا تھا
ہم نے اک ساتھ جینا مَرنا تھا
جانِ من
تم نے بے وفائی کی
کیاکہیں حدِّ صبر کس کی ہے
کس سے پوچھیں یہ قبر کس کی ہے؟
No comments:
Post a Comment