چلے جو ہو تو بتا کے جاؤ ۔ ۔ ۔ ۔
کہ کتنی شامیں اداس آنکھوں میں کاٹنی ہیں ؟
کہ کتنی صبحیں اکیلے پن میں گزارنی ہیں ؟
بتا کے جاؤ کہ کتنے سورج عذاب راستوں کو دیکھنا ہے ؟
کہ کتنے مہتاب سرد راتوں کی وسعتوں سے نکالنے ہیں ؟
بتا کے جاؤ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
کہ چاند راتوں میں وقت کیسے گزارنا ہے ؟
خاموش لمحوں میں تجھ کو کتنا پکارنا ہے ؟
بتا کے جاؤ۔ ۔ ۔ ۔
کہ کتنے لمحے شمار کرنے ہیں ہجر راتوں کے ؟
کہ کتنے موسم ایک ایک کر کے جدائیوں میں گزارنے ہیں ؟
بتا کے جاؤ ۔ ۔ ۔ ۔
کہ پنچھیوں نے اکیلے پن کا سبب جو پوچھا
تو کیا کہوں گا ۔ ۔ ۔ ؟ ؟ ؟
کسی نے رستے میں روک کر جو مجھ سے پوچھا
کہ پچھلے موسم میں ساےٴ ساےٴ جو اجنبی تھا ۔ ۔ ۔ !!۔
کہاں گیا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ؟؟
تو کیا کہوں گا ۔ ۔ ۔ ۔؟ ؟
بتا کے جاؤ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
میں کس سے تیرا گلہ کروں گا ؟
بچھڑ کے تجھ سے حبیب . . کس سے ملا کروں گا ؟
بتا کے جاؤ کہ آنکھ برسی تو کون موتی چنا کرے گا ؟
اداس لمحوں میں دل کی دھڑکن سنا کرے گا ؟
بتا کے جاؤ کہ موسموں کو پیام دینے ہیں ۔ ۔ ۔ ؟ یا نہیں ؟
فلک کو ، تاروں کو ، جگنوؤں کو سلام دینے ہیں ۔ ۔ ۔؟ یا نہیں ؟
بتا کے جاؤ ۔ ۔ ۔ ۔
کہ کس پہ ہے اعتبار کرنا ؟
تو کس کی باتوں پہ بےنیازی کے سلسلے اختیار کرنا ؟
بتا کے جاؤ کہ اب رویوں کی چال کیا ہو ؟
جواب کیا ہو ؟۔ ۔ ۔ سوال کیا ہو ؟ ۔ ۔ ۔
عروج کیا ہو ؟ ۔ ۔ ۔ ، زوال کیا ہو؟ ۔ ۔ ۔
نگاہ ، رخسار ، زلف ، چہرہ . . نڈھال کیا ہو ؟
بتا کے جاؤ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
کہ میری حالت پہ چاندنی کھلکھلا پڑی تو
میں کیا کروں گا ۔ ۔ ؟؟
بتا کے جاؤ ۔ ۔ ۔ ۔
کہ میری صورت پہ تیرگی مسکرا پڑی تو
میں کیا کروں گا ۔ ۔ ۔ ؟؟
بتا کے جاؤ کہ تم کو کتنا پکارنا ہے ؟
بچھڑ کے تجھ سے یہ وقت کیسے گزارنا ہے ؟
اجاڑنا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ؟ نکھارنا ہے ۔ ۔ ۔ ؟
چلے جو ہو تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
بتا کے جاؤ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!
کہ لَوٹنا بھی ہے ۔ ۔ ۔ ؟؟ یا ۔
کہ کتنی شامیں اداس آنکھوں میں کاٹنی ہیں ؟
کہ کتنی صبحیں اکیلے پن میں گزارنی ہیں ؟
بتا کے جاؤ کہ کتنے سورج عذاب راستوں کو دیکھنا ہے ؟
کہ کتنے مہتاب سرد راتوں کی وسعتوں سے نکالنے ہیں ؟
بتا کے جاؤ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
کہ چاند راتوں میں وقت کیسے گزارنا ہے ؟
خاموش لمحوں میں تجھ کو کتنا پکارنا ہے ؟
بتا کے جاؤ۔ ۔ ۔ ۔
کہ کتنے لمحے شمار کرنے ہیں ہجر راتوں کے ؟
کہ کتنے موسم ایک ایک کر کے جدائیوں میں گزارنے ہیں ؟
بتا کے جاؤ ۔ ۔ ۔ ۔
کہ پنچھیوں نے اکیلے پن کا سبب جو پوچھا
تو کیا کہوں گا ۔ ۔ ۔ ؟ ؟ ؟
کسی نے رستے میں روک کر جو مجھ سے پوچھا
کہ پچھلے موسم میں ساےٴ ساےٴ جو اجنبی تھا ۔ ۔ ۔ !!۔
کہاں گیا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ؟؟
تو کیا کہوں گا ۔ ۔ ۔ ۔؟ ؟
بتا کے جاؤ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
میں کس سے تیرا گلہ کروں گا ؟
بچھڑ کے تجھ سے حبیب . . کس سے ملا کروں گا ؟
بتا کے جاؤ کہ آنکھ برسی تو کون موتی چنا کرے گا ؟
اداس لمحوں میں دل کی دھڑکن سنا کرے گا ؟
بتا کے جاؤ کہ موسموں کو پیام دینے ہیں ۔ ۔ ۔ ؟ یا نہیں ؟
فلک کو ، تاروں کو ، جگنوؤں کو سلام دینے ہیں ۔ ۔ ۔؟ یا نہیں ؟
بتا کے جاؤ ۔ ۔ ۔ ۔
کہ کس پہ ہے اعتبار کرنا ؟
تو کس کی باتوں پہ بےنیازی کے سلسلے اختیار کرنا ؟
بتا کے جاؤ کہ اب رویوں کی چال کیا ہو ؟
جواب کیا ہو ؟۔ ۔ ۔ سوال کیا ہو ؟ ۔ ۔ ۔
عروج کیا ہو ؟ ۔ ۔ ۔ ، زوال کیا ہو؟ ۔ ۔ ۔
نگاہ ، رخسار ، زلف ، چہرہ . . نڈھال کیا ہو ؟
بتا کے جاؤ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
کہ میری حالت پہ چاندنی کھلکھلا پڑی تو
میں کیا کروں گا ۔ ۔ ؟؟
بتا کے جاؤ ۔ ۔ ۔ ۔
کہ میری صورت پہ تیرگی مسکرا پڑی تو
میں کیا کروں گا ۔ ۔ ۔ ؟؟
بتا کے جاؤ کہ تم کو کتنا پکارنا ہے ؟
بچھڑ کے تجھ سے یہ وقت کیسے گزارنا ہے ؟
اجاڑنا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ؟ نکھارنا ہے ۔ ۔ ۔ ؟
چلے جو ہو تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
بتا کے جاؤ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!
کہ لَوٹنا بھی ہے ۔ ۔ ۔ ؟؟ یا ۔
No comments:
Post a Comment