آج جو تجھ سے ملا ہے، کل جدا ہو جائے گا
دیکھتے ہی دیکھتے یہ سانحہ ہو جائے گا
دیکھتے ہی دیکھتے یہ سانحہ ہو جائے گا
اس طرح سے ہو گئی ہے اس کی مجھ سے دشمنی
بن گیا گر میں دیا تو وہ ہوا ہو جائے گا
ان گنت لوگوں سے اس نے چھین لی ہے زندگی
مار کر وہ خلق کو جیسے خدا ہو جائے گا
اک حقیقت ہے مگر یہ مانتا کوئی نہیں
اک نہ اک دن ہر کسی کا فیصلہ ہو جائے گا
دو گھڑی کو سن لو مجھ سے دردِ دل کی داستاں
اور کیا ہے بس ذرا سا آسرا ہو جائے گا
ہو سکے تو روک دے ظالم کو اس کے ظلم سے
سعدؔ ورنہ جینا تیرا اک سزا ہو جائے گا
٭٭٭
No comments:
Post a Comment