جب وہ یاد آتا ہے بارشوں کے موسم میں
دل بھی ڈوب جاتا ہے بارشوں کے موسم میں
دل بھی ڈوب جاتا ہے بارشوں کے موسم میں
آنکھ سے سمندر تک پانیوں کی یورش ہے
جی تو بھر ہی آتا ہے بارشوں کے موسم میں
کوئی روتا جاتا ہے بادلوں کی صورت میں
کوئی مسکراتا ہے بارشوں کے موسم میں
کس قدر وہ مجھ سا ہے، پانیوں کے اندر جو
کشتیاں بہاتا ہے بارشوں کے موسم میں
ابر بھی برستے ہیں، آنکھ بھی برستی ہے
کون غم چھپاتا ہے بارشوں کے موسم میں
بارشیں تو باہر ہیں لیکن اک سمندر سا
مجھ میں آ سماتا ہے بارشوں کے موسم میں
پانیوں کے اندر بھی آگ لگ ہی جاتی ہے
کوئی دل جلاتا ہے بارشوں کے موسم میں
کیا نمو پذیری ہے پتھروں کے اندر سے
سبزہ سر اٹھاتا ہے بارشوں کے موسم میں
٭٭٭
No comments:
Post a Comment