گھر بچانے سے ہٹ کے سوچتے ہیں
آشیانے سے ہٹ کے سوچتے ہیں
آشیانے سے ہٹ کے سوچتے ہیں
قتل واجب ہوا ہمارا بھی
ہم زمانے سے ہٹ کے سوچتے ہیں
سر کہ بارِ گراں ہے کاندھوں پر
اس کے شانے سے ہٹ کے، سوچتے ہیں
جس میں کردار ہی نہیں اپنا
اس فسانے سے ہٹ کے سوچتے ہیں
ان کو برداشت کر تو اے دنیا!
کچھ پرانے سے ہٹ کے سوچتے ہیں
٭٭٭
No comments:
Post a Comment