چاند بے نور ہوا بادل میں
کوئی نغمہ نہ رہا چھاگل میں
کوئی نغمہ نہ رہا چھاگل میں
دن بھی گزرا ہے درندوں میں مرا
شام آئی ہے مجھے جنگل میں
اپنے لشکر نے مجھے گھیر لیا
موت اُتری ہے مری پل پل میں
اب کے باقی نہ رہا فرق کوئی
ایک انسان میں اور پاگل میں
ایک دوجے کو پڑے دیکھتے ہیں
کون لایا ہمیں اس دلدل میں
٭٭٭
No comments:
Post a Comment