Tuesday, July 16, 2013

chooti ki ghanti

چھُٹّی کی گھنٹی


یہ قبل از وقت کیوں بجنے لگی
اسکول سے چھٹی گھنٹی
ابھی تو بستے سے
امی کے ہاتھوں کی حرارت تک نہیں اُتری
ابھی تو پانی کو بوتل کا پانی
سر بسر سیماب صورت ہے
ابھی قرطاس ابیض پر
کوئی تارا انہیں اُتر
ابھی نوکِ قلم سے
آگہی کی ضو نہیں پھوٹی
کتابوں کے ورق پر
چاندنی پھیلی نہیں اب تک
حروف و صوت کے انوار سے
دانش کدے کی رُت نہیں بدلی
عروسِ صبحِ نو کے پیرہن پر گفتگو کرنے
ہماری مِس نہیں آئیں
ابھی اک دوسرے سے
دوستوں نے یہ نہیں پوچھا
برائے لنچ ہم اپنے گھروں سے
لائے ہیں کیا کیا
یہ دس کا نوٹ
گھنٹے بھر سے
میری جیب میں جو کسمسا تا ہے
ابھی اس کی خبر پہنچی نہیں ہے
میری یاروں تک
ابھی تو ہم نے پوچھا ہی نہیں اک دوسرے سے
کہ کل کا دن گزارا کس طرح ہم نے
اور آج اسکول کے بعد
اور کیا کیا ہم نے کرنا ہے

یہ آخر کون ہے
جس کا تھکن نا آشنا بازو
بجائے جار رہا ہے دیر سے
چھٹی کی گھنٹی
مسلسل پانچ چھ منٹوں سے
اس کا شور جاری ہے
یہ گھنٹی وہ نہیں
جس کی صدائے دل نشیں سے ہم شناسا ہیں
یہ کوئی اور گھنٹی وہ نہیں
جس کی صدائے دل نشیں سے
ہم شناسا ہیں
یہ کوئی اور گھنٹی ہے
مگر گھنٹی ہے
مگر تو گھنٹی ہے
کہ جس کے بجنے کے معنی میں
چھٹی
سو آؤ چھٹی کرتے ہیں
بہت شدت سے ہے اصرار
آؤ چھٹی کرتے ہیں
فرشتے غالباً
پکنک پہ لے جائیں گے ہم کو
٭٭٭

No comments:

Popular Posts