Tuesday, July 16, 2013

kehne ko apne paas koi kaam bhi nahi

کہنے کو اپنے پاس کوئی کام بھی نہیں
لیکن ہمارے بخت میں آرام بھی نہیں  

اے دوست کیا بتائیں محبت کی داستاں
آغاز بھی نہیں، کوئی انجام بھی نہیں  

ہم جانتے ہیں اڑتے ہی کیا ہو گا اپنے ساتھ
گرچہ ہمارے سامنے اک دام بھی نہیں  

ہم نے حقیقتوں سے اٹھایا ہے اپنا خواب
ہے گر خیال اس کا تو کچھ خام بھی نہیں  

اپنے لیے جو فاصلہ کوسوں پہ ہے محیط
اس بے وفا کے واسطے دو گام بھی نہیں  

چمکے گا ماہتاب کہاں، کچھ خبر نہیں
 اب سامنے تو اپنے کوئی بام بھی نہیں

اتنے بھی خوش نصیب نہیں، سب غلط ہے یہ
حرفِ دعا تو چھوڑیے، دشنام بھی نہیں
٭٭٭

No comments:

Popular Posts