آرکیٹکٹ
میں آرکیٹیکٹ ہوں
اور نام بھی ہے معتبر میرا
جدید انداز کی تخلیق
اک پہچان ہے میری
بفضلِ رب
خیالوں کو کمالِ فن میسر ہے
بلند و بالا میناریں
عماراتِ حسیں
بیراج، پُل
کیا کیا نہیں شہکار ہیں میرے
مری تخلیق پر
ہم عصر میرے رشک کرتے ہیں
یہ سب سچ ہے
مگر مجھ سے کبھی
اک ہاسپیٹل
بن نہیں پاتا
یہ نقشہ
میرے ہاتھوں سے
مکمل ہو نہیں پاتا
بنا لیتا ہوں میں سب کچھ
مگر وہ گوشۂ ویراں
جو اس کا جزوِ لازم ہے
وہ مجھ سے بن نہیں پاتا
کہ میر انگلیوں سے
مردہ خانہ بن نہیں پاتا
No comments:
Post a Comment