یہ سعادت مجھے مولا نے عنایت کی ہے
میں نے بے خوف وکیلوں کی وکالت کی ہے
میں نے بے خوف وکیلوں کی وکالت کی ہے
کب ہے احسان کسی پر یہ مرا کارِ عمل
میں نے حق بات کہی ہے تو عبادت کی ہے
مجھ کو لڑنا ہے یزیدوں سے ہر اک حالت میں
یہ روایت مجھے کربل نے وراثت کی ہے
میرے دشمن سے جو لیتا ہے مدد میرے خلاف
آزمانے کی مجھے اس نے جسارت کی ہے
وہی غدار ہے، آمر ہے، وطن دشمن ہے
جس نے چوروں کی، رذیلوں کی کفالت کی ہے
حرفِ انکار نے توڑا ہے جو بت ظلمت کا
اس نے برپا سرِ ایوان، قیامت کی ہے
ہم جنوں خیز نہیں رُکنے کے اب موت سے بھی
ہم نے تو نامِ خدا اب کے بغاوت کی ہے
بس وہی شخص بہادر ہے بھری بستی میں
جس نے مظلوم کی ہر لمحہ حمایت کی ہے
سعدؔ بزدل تو عدو بھی نہیں اچھا ہوتا
بات ساری تو مری جان! شجاعت کی ہے
٭٭٭
No comments:
Post a Comment